ڈاکٹر خورشید رضوی

از ویکی تراث

متن عنوان

"پھر رہِ نعت میں قدم رکھا"

تعارف

یہ محترم ڈاکٹر خورشید رضوی کی شہرہء آفاق نعت ہے جس کے کچھ اشعار میں آپ نے رسول اکرم ص کی کچھ صفاتِ والا کی طرف اجمالا اشارہ کیا ہے اور کچھ اشعار میں آپ ص کے حضور عقید کے پھول نچھاور کئے ہیں۔

مکمل کلام

پھر رہِ نعت میں فدم رکھا
پھر دمِ تیغ پر قلم رکھا
شافعِ عاصیاں کی بات چلی
سرِ عصیاں ادب سے خم رکھا
صانعِ کن کی غایتِ مقصود
جس کی خاطر یہ کیف و کم رکھا
باعثِ آفرینشِ افلاک
خاک کو جس نے محترم رکھا
آسماں پر اسی کے جھکنے کو
آسماں کی کمر میں خم رکھا
مدحتِ شانِ مصطفیٰ کے لئے
دل میں سوز اور مژہ میں نم رکھا
ہاں اسی آخری نوا کے لئے
سازِ ہستی میں زیر و بم رکھا
تو نے اے چارہ سازِ امتیاں
دھیان سب کا بچشمِ تر رکھا
دکھ کسی کا ہو اپنے دل پہ لیا
تو نے ہم سے وہ ربطِ غم رکھا
تیری ہستی نے فرقِ امت پر
تاجِ سرتاجئِ اُمم رکھا
ہر زمانہ ترا زمانہ ہے
سب زمانوں کو یوں بہم رکھا
کوششِ نعت نے مجھے خورشید
خود سے شرمندہ دم بدم رکھا

حوالہ جات

نسبتیں،ص،73،74و75

مآخذ

رضوی،ڈاکٹر خورشید،نسبتیں،لاہور،انٹرنیشل نعت مرکز،مئ2015ء