کاربر:Wahid1994
عنوان نفسِ پیمبر کا جواب
تعارف
یہ قصیدہ جناب مولانا ذیشان حیدر جوادی "کلیم الہ بادی" صاحب نے جناب امیر المومنین علیہ السلام کی شان میں لکھا جس میں مولا علی علیہ السلام کے نفسِ پیمبر ہونے پر اُن کی تعریف و تمجید کی ہے، اس کا وزن، " فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن" ہے اور اس کلام میں ۹ اشعار موجود ہیں.
مکمل کلام
یوں تو ممکن ہے ہر اک بہتر سے بہتر کا جواب | | |
پر نہیں ممکن کہیں نفس پیمبر کا جواب | ||
مرتضی ہیں نفس پیغمبر بقول کبریا | ||
ان کا ہوگا مثل جو ہوگا پیمبر کا جواب | ||
جب نہیں ممکن ہے کوئی بیت داور کی مثال | ||
ہوگا کیسے خانہ زاد بیت داور کا جواب | ||
اس لیے قدرت نے گودی میں نبی کی دے دیا | ||
کہہ نہ دے کوئی، یہ ہے اس کے برابر کا جواب | ||
مرتضیٰ کے سارے گھر کا ایک ہی کردار ہے | ||
پھول سے دیتے ہیں اس گھر والے پتھر کا جواب | ||
جس پہ قدرت خود ابهارے نقش پائے مرتضی | ||
سنگ اسود بھی نہیں ہے ایسے پتھر کا جواب | ||
جنگ میں اسلام رہتا تھا ہمیشہ مطمئن | ||
اک سپاہی ہے جو ہے اک پورے لشکر کا جواب | ||
خانہ کعبہ اُدھر ہے مسجد کوفہ اِدھر | ||
مثل گھر والے کا ممکن ہے نہ گھر کا جواب | ||
صبح کے ہنگام یوں دی نفس احمد نے اذاں | ||
حشر تک ہو گا نہ اس اللہ اکبر کا جواب | ||
وہ تہ شمشیر سجدہ کیوں نہ ہوتا بے مثال | ||
مثل کیا سجدے کا ہوگا جب نہیں سر کا جواب | ||
مسجد کوفہ کو دیکھیں کیوں نہ حیرت سے کلیم | ||
نور سجدہ بن گیا مہر منور کا جواب |
حوالہ جات
پیام کلیم،ص۴۰
مآخذ
علامہ ذیشان حیدر جوادی "کلیم الہ بادی،پیام کلیم،لکھنو، تنظیم المکاتب،۱۹۹۴